आज फिर, تقدیر سے غائب تحریر میں مکمل
اس قدر کوئی شریک تھا حال میں
سوال تھا مگر نہ جواب تھا مکمل
اس قدر میں گم تھا کسی خیال میں
کاوشوں میں سیرت مکمل
سیرت سے ہوتا زوال میں
یونہی دن گزرتا ہے مکمل
کسی اڑتی خاک کی مثال میں
کوئی چھوڑ کر کرگیا قصہ مکمل
کوئی لگا رہا قطار میں
کسی کے لیے یہ کھیل تھا مکمل
کوئی بیٹھا رہا انتظار میں
داستانِ عروج کر کے مکمل
کوئی لکھ رہا تھا کتاب میں
صفحہ تھا بھیگا آسؤن سے مکمل
کر رہا تھا آخری خطاب میں
اہل فکر کی ہو فکر مکمل
اہل نظر کے نظارے لکھ چکا ہوں میں
کؔبیر تصویرِ زندگی کر کے مکمل
تمام شکوے لکھ چکا ہوں میں
©Kabeer Kumar(Sparkler)
#hamariadhurikahani