نہ اب مسکرانے کو جی چاہتا ہے
نہ آنسو بہانے کو جی چاہتا ہے
اس عشق میں اب دکھ درد ہی ہیں
ورنہ بہت مسکرانے کو جی چاہتا ہے
کوئی مصلحت روک دیتی ہے ورنہ
پلٹ دوں زمانے کو جی چاہتا ہے
اب تجھے تو بھول جانا ہے نا ممکن
خود کو بھول جانے کو جی چاہتا ہے
بہت دیر تک چھپ کر تیری نظر سے
تجھے دیکھ پانے کو جی چاہتا ہے
حسیں تیری آنکھیں، حسیں تیرے آنسو
یہیں ڈوب جانے کو جی چاہتا ہے