"سردیوں کی اندھیری رات ہو
آسمان ستاروں سے جھلملا رہا ہو
برف سے ڈھکے پہاڑ حد نظر تک پھیلے ہوئے ہوں
کسی چوٹی پر لکڑی سے بنا معمولی سا گھر ہو
لالٹین کی مدھم روشنی
مدھم سا چاند ہو
لمبے آسمان سے باتیں کرتے درخت
سرسراتی ہوا ہو
قلم ہو کچھ اوراق ہوں
کچھ دل میں دبی یادیں قلم بند ہوں۔"