سفید ساڑھی( دوسرا حصہ)
موھن دل ہی دل میں اس پے لٹو ہونے لگا تھا بیچاری گھر کا خرچہ بہت مشکل سے چلاتی تھی مجھے ایک ماہ بعد تنخواہ ملتی تو پھل فروٹ لے آتا بڑی خود دار سی تھی اس نے کئ دفعہ مجھ سے پیسے لینے سے انکار کر دیا اس کا پتی ریلوے کا ملازم تھا ٹرین کے حادثے میں اس کی جان چلی گئی سر کار مدد تو کرتی تھی پر مشکل سے ہی گزارا ہو پاتا آہستہ آہستہ وقت گزرتا جا رہا تھا اور نینا بھی بڑی ہوتی جا رہی تھی لیکن موہن کے جذبات روز بروز لکشمی کے لئے بھرتے جا رہے تھے آج تو اس کا دل بہت بے ایمان ہو رہا تھا بجلی زوروں سے کڑک رہی تھی کڑکیاں اتنی زور سے بج رہی تھی کے خوف آتا تھا موھن نے اپنے آپ کو بہت سنبھالنے کی بہت کوشییش کی مگر بے سود وہ رسوئ میں گیا وہ بہوجن بنانے میں مصروف تھی لکشمی کی بندھی ساڑھی اسے اپنی طرف کیھنچ رہی تھی موہن جیسے ہی اسے اپنی باہوں میں لینے لگا تو وہ ایک دم موڑ ی تو موہن ہر بڑا کے پیچھے ہٹ گیا آج کا پروگرام پھر فلاپ ہو گیا لکشمی اپنے پتی رام کو بہت یاد کرتی تھی رام اس سے بہت محبت کرتا تھا اس نے لکشمی کو عزت دولت اور سب سے بڑھ کے اولاد دی (جاری ہے )
#Night