ہزاروں پھول ایسے تھے اگر کھِلتے تو اچھا تھا،
تُم ہی کو ہم نے چاہا تھا تم ہی ملتے تو اچھا تھا،
کوئی آ کر ہمیں پُوچھے تمہیں کیسے بھلایا ہے،
تمہارے خط کو آنکھوں سے شبِ غم میں جلایا ہے،
ہزاروں زخم ایسے تھے اگر سِلتے تو اچھا تھا،
تم ہی کو ہم نے چاہا تھا تم ہی ملتے تو اچھا تھا،