رات کٹئ اِک خواب میں داستان دیکھ کر
جسم میں تھر تھراہٹ، لبوں پے آہ! قبرستان دیکھ کر۔
نہ تھا مجھ میں اختیار کروں صدایں بلند
کہ دیا تھا اے! ظالموں، اجڑے مکان دیکھ کر۔
میری آنکھ بر آئ شبِ لہو گزر کر
اندھیرا سا تھا روشن چراغوں میں یہ ویران دیکھ کر۔
روتا ہوا چہرا ، ہستا ہوا جواب، سکونِ قلب چھن لیا
جگر میں اک تیٖر سا لگ گیا اخبار میں عنوان ددیکھ کر۔
اک پکارسی سُنی نہ جا با با ہمیں چھوڈ کر اس جہاں میں
میرا کلم رُک گیا معصومے ارمان دیکھ کر ۔
سانس رُک گیا، جگر تھم گیا ، قصۂ حال سے شٓاہد
اب مسکرانا ہی بھول گئے اپنا گلستان دیکھ کر۔
شاہد ہارون۔
©Shahid Haroon
My new poem, after a while.. plzz have love for it!!
#letter