"نیند کے جزیرے میں کیسے کیسے خواب دیکھے
بہے گئے آنکھوں سے وہ سپنے ایسے سیلاب دیکھے
بیٹھی تھی آنکھ بند کیے خوابوں کے شہر میں
آنکھ کھلی تو آنسوں سے بھرے تالاب دیکھے
اس کو پانے کی تمنا تیز تر تھی
میں نے اس کو پانے میں جو عزاب دیکھے"
نیند کے جزیرے میں کیسے کیسے خواب دیکھے
بہے گئے آنکھوں سے وہ سپنے ایسے سیلاب دیکھے
بیٹھی تھی آنکھ بند کیے خوابوں کے شہر میں
آنکھ کھلی تو آنسوں سے بھرے تالاب دیکھے
اس کو پانے کی تمنا تیز تر تھی
میں نے اس کو پانے میں جو عزاب دیکھے