میرے بس میں نہیں ورنہ قدرت کا لکھا ہُوا کاٹتا
تیرے حصے میں آئے بُرے دن کوئی دوسرا کاٹتا
لاریوں سے زیادہ بہاؤ تھا تیرے ہر اک لفظ میں
میں اشارا نہیں کاٹ سکتا تری بات کیا کاٹتا
میں نے بھی زندگی اورشب ِ ہجر کاٹی ہے سب کی طرح
ویسے بہتر تو یہ تھا کہ میں کم سے کم کچھ نیا کاٹتا