راستہ میرے لیے کسی کے ہاتھ میں گلاب نا تھا
آنکھ میں کوئی وجود استعارہ نا تھا
میری آنکھیں رو رو کے تھک گئی تھی
کسی کے پاس کوئی کنارہ نا تھا
کوئی نا تھا جو میرے احساس کی قدر کرتا
ہر سمت کوئی پیارا نا تھا
جہاں دیکھا جدھر دیکھا
سوکھے پتوں پے چلنے کے سوا گزارا نا تھا
راستہ