در در کی ٹھوکروں سے معلم کو بچالو قلم چھین کر لکھ | اردو Shayari

"در در کی ٹھوکروں سے معلم کو بچالو قلم چھین کر لکھاری کی زندگی بچالو جس صحافی کو درکار ہو رائے کی آزادی صحافت کو چھوڑو صحافی کو بچالو ذرا سا قلم سچ کہنے لگا تو قلم سے خون کی ندیاں بہیں گی قلم کے خون کے پیاسے بہت ہیں قلم کا خون ہونے سے بچالو قلم کا خون جس جس نے کیا ہے سزائیں ان کو دے پایا نہ کوئی سزائیں قلم کو ملی ہے ہر بار سزا سے قلم کو اس بار بچالو سچ کو جھوٹ سے برتر کہا تھا مگر سچا کہاں ملا کسی کو افضل جھوٹ نے سچ کو پھانسی دی ہمیشہ سچ لکھنے سے روکو سچائی بچالو و باب جسکانی ©Vahab Jiskani"

 در در کی ٹھوکروں سے معلم کو بچالو
 قلم چھین کر لکھاری کی زندگی بچالو
 جس صحافی کو درکار ہو رائے کی آزادی
 صحافت کو چھوڑو صحافی کو بچالو
 ذرا سا قلم سچ کہنے لگا تو 
قلم سے خون کی ندیاں بہیں گی 
قلم کے خون کے پیاسے بہت ہیں 
قلم کا خون ہونے سے بچالو 
قلم کا خون جس جس نے کیا ہے 
سزائیں ان کو دے پایا نہ کوئی 
سزائیں قلم کو ملی ہے ہر بار 
سزا سے قلم کو اس بار بچالو 
سچ کو جھوٹ سے برتر کہا تھا 
مگر سچا کہاں ملا کسی کو افضل 
جھوٹ نے سچ کو پھانسی دی ہمیشہ
 سچ لکھنے سے روکو سچائی بچالو

و باب جسکانی

©Vahab Jiskani

در در کی ٹھوکروں سے معلم کو بچالو قلم چھین کر لکھاری کی زندگی بچالو جس صحافی کو درکار ہو رائے کی آزادی صحافت کو چھوڑو صحافی کو بچالو ذرا سا قلم سچ کہنے لگا تو قلم سے خون کی ندیاں بہیں گی قلم کے خون کے پیاسے بہت ہیں قلم کا خون ہونے سے بچالو قلم کا خون جس جس نے کیا ہے سزائیں ان کو دے پایا نہ کوئی سزائیں قلم کو ملی ہے ہر بار سزا سے قلم کو اس بار بچالو سچ کو جھوٹ سے برتر کہا تھا مگر سچا کہاں ملا کسی کو افضل جھوٹ نے سچ کو پھانسی دی ہمیشہ سچ لکھنے سے روکو سچائی بچالو و باب جسکانی ©Vahab Jiskani

poetry

People who shared love close

More like this

Trending Topic