بھول کر بھی کبھی پلٹ کر نا آئے وہ لوگ
جن کے لئے ہمیشہ کھول کے اپنا در رکھا تھا
مصلحتوں نے چھین لی ہم سے اڑان ہماری
ہم نے کہیں بار ہاتھ میں احتیاطن پر رکھا تھا
تمازت سے کوئی شکایت نہیں ہمیں
ہم نے خود ہی سورج کی گود میں سر رکھا تھا
خون سے سرخ ہوگا فرش تو راز کھلے گا
ایک طوائف نے گھنگرو میں اپنا درد رکھا تھا
قدر دانوں کا رش دیکھنا عجائب گھر میں ہم پر اتنا لکھ کر
کسی نواب نے اپنی محفل میں ہمیں شب بھر رکھا تھا
نتالیہ گل تمویل
©Nataliya7
#ChainSmoking @nataliya gull adeez #Nataliya7 #nataliya