खत में मैंने लिखा कि وقت گزر رہا ہے آہستہ آہستہ
اک شام میرا نام لکھ
کچھ فرصت نکال کام سے
خط میرے نام لکھ
وقت ہوا ہے تجھ دیکھے
کہیں ملنے کا مقام لکھ
باتیں بھی باقی ہیں بہت سی
اک نام میرے کلام لکھ
وقت نہیں گر تیرے پاس
بھلا کوئی مقرر وقت لکھ
پل دو پل کا ملنا ہی سہی
بھلا کچھ فرصت ہی میرے نام لکھ
نہ کوئی آرزو نہ کوئی شکایت
نہ کوئی گلہ لکھ
کؔبیر لاکھوں لکھنے ہونگے تجھ
اک خط میرے بھی نام لکھ
©Kabeer Kumar
Poem Ek Khat Mere Naam likh
Poet Kabeer Kumar
#Khat