"اشک آنکھوں میں تھا ،اور عشق سے گزارا کر کے
ایک شخص ٹوٹ چکا تھا ،تُجھے اپنا سہارا کر کے
میں بستر ے مرگ پر ہوں اور عمر بیس سال
چلی گئی ہے وہ میری عمر کو آدھا کر کے
چند دنوں کی محبت میں ہوش گواں بیٹھا تھا
عشق چھوڑ گیا میرا دامن گندا کر کے
میں تھا ،میری تنہائیاں اور میرے گم تھے
چلا گیا تھا ایک سخص جب مجھے اکیلا کر کے
اک صدا گنزی مسجد میں،اور وہ بہت روئی
ایک عاشق گزر گیا تھا زندگی تماشا کر کے
عشق کے دنوں میں وہ خوش تھا بہت خوش تھا
ہجر گم گزرا اُس سخص کو پارسا کر کے
وقت گزریگا تو اُسے یاد دلائیںگے رقیب
اُس ظالم نے کچلا تھا میرا دل کربلا کر کے
اُسے کامیاب ہونا ہے اب میرے ساتھ کے بغیر
تُجھے جانا ہے تو جا ،نہ جا بھانا کر کے
عمر گزاریںگے ساتھ اور بوڑھاپے کو پہنچیںگے
رضی نے تھاما تھا تیرا یہ ہاتھ بھروسا کر کے
©sadat
"