"سناٹا آسمان سے کہ رہا ہے
وہ دکھ اپنا که رہا ہے
تن تنہا شجر کے سایے میں بیٹھے
کوئی عذاب سہ رھا ہو
خواہشیں امنگیں آرزویں
اندر سے دل ڈھ رھا ہو جیسے
دنیا سے ڈرا ہوا تھا
ڈ ر اس کے kقریب رہ رہا ہو جیسے"
سناٹا آسمان سے کہ رہا ہے
وہ دکھ اپنا که رہا ہے
تن تنہا شجر کے سایے میں بیٹھے
کوئی عذاب سہ رھا ہو
خواہشیں امنگیں آرزویں
اندر سے دل ڈھ رھا ہو جیسے
دنیا سے ڈرا ہوا تھا
ڈ ر اس کے kقریب رہ رہا ہو جیسے