کہاں آکر رکنے تھے راستے کہاں موڑ تھا
اسے بھول جا
وہ جو مل گیا اسے یاد رکھ جو نہیں ملا
اسے بھول جا
میں تو گم تھا تیرے ہی دھیان میں تیری آس تیرے گمان میں
صبا کہہ گئی میرے کان میں میرے ساتھ آ
اسے بھول جا
کسی آنکھ میں نہیں اشک غم تیرے بعد کچھ بھی نہیں ہے کم
تجھے زندگی نے بھلا دیا تو بھی مسکرا
اسے بھول جاوہ تیرے نصیب کی بارشیں کسی اور چھت پر برس گئیں
دل بے خبر میری بات سن اسے بھول جا