سچ میں وہ چل پڑا اِک لفظ دے کر
پکارا تھا وہ چل پڑا اِک لفظ دے کر۔
کبھی خواب میں کبھی چاند میں لپٹ کر دیکھا
کرم کر کہا تھا وہ چل پڑا اِک لفظ دے کر۔
انتظار ہے وقت میں میری یاد میں کہاں
زبان میں مانع تھا وہ چل پڑا اِک لفظ دےکر۔
دن گزرے،شب گزرے مسکان کی طرح
امید میں چھوڑا تھا وہ چل پڑا اِک لفظ دے کر۔
کبھی سما میں کبھی آرز پر ، قلب ٹھہلتا ہے
جُدا کر کہا تھا وہ چل پڑا ا ِک لفظ دے کر ۔
کب تلک یوں امید-الفت میں رہو گے شآہد
جو گزر گیا بجا تھا وہ چل پڑا اِک لفظ دے کر۔
شآہد ہارون۔
©SHAHID HAROON
my new ghazal💖💖💖
#peace