سنو اک بات ہے لب پہ
سنو اک مات ہے سب پہ
ہے عالم جو دنیا سے عاری ہے
سنو اک ذات سب پہ بھاری ہے
غم کا زمانہ جاری ہے
کیا کچھ بتاؤں میں تم کو؟
جی بھی میرا بھاری ہے
کیا کچھ سناؤں میں تم کو؟
کچھ باتیں یا پھر کوئی غزل
نہایت غم میں سموئی غزل
اداس ،عشق اور کرب بھری
سہمی، تڑپتی، روئی غزل
بتا دوں گر کسی کو تو
وہ بھی پریشان ہو جائے
گر دل میں رکھوں تو میری
دنیا ویران ہو جائے
کوئی حل ہے تو مجھ کو بتا
میری مشکل آسان ہو جائے
یعنی دریا ہجر کے
کچھ سیراب ہوں جو میں بھر لوں
کوئی جادو، منتر، دوا ،دعا؟
کچھ اسباب ہوں جو میں کر لوں
تعویذ بھی باندھے ہیں میں نے
یہ گھیرے ختم نہیں ہوتے
میں لاکھ چاہتا ہوں پر
اندھیرے ختم نہیں ہوتے
عمیر انور
©Umair Anwar