دنیا ایک رقص کی محفل کی مانند ہے.. یہاں سبھی تماشائی ہیں.. ہر ایک کو رقص کرنا پڑتا ہےلیکن فیصلہ آپکے ہاتھ میں ہے کہ آپ کو کس دھن پہ رقص کرنا ہے.. اور رقص بھرا یہ تماشا ازل سے جاری ہے اور تا ابد جاری رہے گا...
افتخار عارف کے بقول
کہانی آپ الجھی ہے کہ الجھائی گئی ہے
یہ عقدہ تب کھلے گا جب تماشا ختم ہوگا
مائرہ علی