زمین کے گلے میں پڑے تیرے وجود کے تعویذ
آسماں کے صحن میں خدا کے ساتھ جاگتے ہیں
کہیں دل پر اندھیرے کا پلستر کیا ہوا ہے
کہیں شب بھر دیئے ھوا کے ساتھ جاگتے ہیں
کتنے رنگ کھا جاتی ہے تصویر وہ نہیں جانتی
نہیں جانتی کتنے صحرا دریا کے ساتھ جاگتے ہیں
غائب ہونے سے پہلے
یخ ہاتھ کانپتے ہوئے لوگ ڈر کی خلاؤں میں ھوا میں تلواریں چلا رہے ہیں
دل کے آسمان پر
پتنگ کے کٹنے سے پہلے ڈور نے آخری شرارت کی ہاتھوں سے
پلوٹو غائب ہونے سے پہلے
اپنے کمروں میں سورج کے گرد چکر لگانے کی زمیداری چھوڑ گیا
وہ کسی عجیب آدمی کی طرح تھا
جو ان پڑھ تھا مگر
اپنے حصے کا پڑھنا لکھنا جانتا تھا!
Continue with Social Accounts
Facebook Googleor already have account Login Here