ذرا سی محبت ہی تو ھے، جینا محال تھوڑی ھے
پل دو پل کی اداسی ھے، اسکا خیال تھوڑی ھے
پکار لے وہ کسی روز ہمیں مجبور دل سے ہو کر
الفت ہو شاید اسے ،مگر اتنی مجال تھوڑی ھے
سمجھا بجھا رکھا ھے دل کو، اب نہ پکارے گا
ہو گا عشق وشق بھی، جاں کا وبال تھوڑی ھے
دوری سے بھی کیا خوب دل لگا لیتے ہیں لوگ
کہیں اور دل لگانے میں اسکو ملال تھوڑی ھے
حساس طبیعت، غم شناس، سادہ صفت، ہمنوا
دنیا میں کتنے شاعر ہیں،ہماری مثال تھوڑی ھے
ط' ارم
©Tahira Sayal