ندیم بھابھہ روح حاضر ہے مرے یار
روح حاضر ہے مرے یار کوئی مستی ہو
حلقہء رقص ہے تیار کوئی مستی ہو
مجھ کو مٹی کے پیالے میں پلا تازہ شراب
جسم ہونے لگا بے کار کوئی مستی ہو
چار طرفوں نے ترے ہجر کے گھنگھرو باندھے
اور ہم لوگ بھی ہیں چار کوئی مستی ہو
کوئی واعظ ہو وظیفہ نہ کوئی صوم و صلٰوت
جان چھوٹے مری اک بار کوئی مستی ہو