عجب سا میرا سما ہے کوئی میرا عذاب دیکھے
جو خوابوں میں دیکھا ہے کوئی میرا خواب دیکھے۔
میرے شب گزرتے ہیں الفتِ آرزو میں
جو راتوں میں دیکھا ہے کوئی میرا جناب دیکھے۔
کیا ستم ہے محبت بھی یاد آنے کی عادی ہے
محبت میں جو لکھا ہے کوئی میرا کتاب دیکھے۔
بعزار ہوں میں سب سے کوئی کیا منایے مجھکو
جو ریاضی میں اونچا ہے کوئی میرا حساب دیکھے۔
کہو نا کیا وجہ ہے بِن پوچھے خفا ہونے کی
جو سوال کہا ہے کوئی میرا جواب دیکھے۔
رواں ہوں دریائے الفت میں ساہل کہی نہیں
موجوں میں جو بہا ہے کوئی میرا احباب دیکھے۔
میرا حال بے حال ہے غمِ خامشی سے
میرا کردار کھرا ہے کوئی میرا حجاب دیکھے۔
جہاں ہے خوش ہے ،تکلیف کیوں ہے شآہد
تو اُجڈا سا بُرا ہے کوئی میرا گلاب دیکھے ۔
شاہد ہارون۔
©SHAHID HAROON
My new ghazal...