طبیعت یاد کے انبار سے بھاری ہماری
کھڑی ہے کٹگھرے میں پھر وفا داری ہماری
نہیں جسکو سلیقہ نظرِ جاں سے گفتگو کا
اِک ایسے شخص کو دے دی گئی پیاری ہماری
اُسی کو سوچتے پھر آج کا دن ڈھل چکا ہے
اُسی کو سوچتے گزرے گی شب ساری ہماری
کہ مستقبل میں نکلے گے خزانے اس جگہ سے
ملی ہے خاک میں برسوں کی دلداری ہماری
کہ برسوں بعد بھی اُس لب پہ ایسی خامشی تھی
نہ اپناپن ، نہ دلجوئی ، نہ غم خواری ہماری
ہے نظریں اپنی ماضی سے ہی کچھ جذبے سمیٹے
مکمل وصلِ جاناں کی ہے تیاری ہماری
طلحہ مسماؔر
©talha Mismaar