وہی انداز ہیں دلبر کے ستانے والے
راہ تکتےہیں اسکی اب بھی زمانے والے
رسوائیوں نے مجھے دوام بخشا ہے
مر مٹ گئے ہیں مجھے آزمانے والے
خواب آنکھوں میں ارمان دل میں جلے
اب آگئے ہیں دیکھو آگ بجھانے والے
منزلیں مقدر نہ ہوئیں سیاہ بختوں کی
قافلے سے بچھڑ گئےراہ دکھانے والے
جن کےشرمانے سے کھلتے تھے گلاب
غم کی مورت بن گئے مسکرانے والے
سودا و میر غالب،فیض و فراز جالب
داستاں ہوگئے شفقت داستاں سنانے والے
ش م
©Raja Shafqat Mahmood
#MusicLove