حقیقتوں کو خوابوں سے جوڑ ڈالا ھے میں نے
شوروغُل کو خاموشیوں میں بدل ڈالا ھے میں نے
آٶ کیوں نہ آٶ اور دیکھو یہ سر سبز دنیا
نفرتوں کو مخبتوں میں بدل ڈالا ھے میں نے
درخت پہ دیکھا اِک اُداس جو پنچھی
مسکراتے ھوۓ وہ پنچھی اُڑا ڈالا ھے میں نے
تیری صورت بناتی رھی میں اکثر
بنا بنا کے پھر مٹا ڈالا ھے میں نے
بنتِ نقوی
#feather