دل کبھی صورت حال سے__ باہر نہ گیا
میں محبت میں بھی اوقات سے باہر نہ گیا
اک تو ہے کہ جہاں بھر سے __تعلق تیرا
اک میں ہوں کہ تیری ذات سے باہر نہ گیا
سوچ کوئی نہ تیری سوچ سے ہٹ کر سوچی
تذکرہ کوئی بھی تیری بات سے باہر نہ گیا
مرحلہ تجھ سے جدائی کا بھی آ پہنچا__ مگر
میں ابھی __پہلی ملاقات سے باہر نہ گیا
آؤ سورج کو بتاتے ہیں_ تمازت کیا ہے
چاند کیا جانے، وہ خود رات سے باہر نہ گیا
©ડꪖⅈꪑ ƙꪖડんꪖꪀ
دل کبھی صورت حال سے__ باہر نہ گیا
میں محبت میں بھی اوقات سے باہر نہ گیا
اک تو ہے کہ جہاں بھر سے __تعلق تیرا
اک میں ہوں کہ تیری ذات سے باہر نہ گیا
سوچ کوئی نہ تیری سوچ سے ہٹ کر سوچی
تذکرہ کوئی بھی تیری بات سے باہر نہ گیا