White درد سے یادوں سے اشکوں سے شناسائی ہے
کتنا آباد مرا گوشۂ تنہائی ہے
خار تو خار ہیں، کچھ گل بھی خفا ہیں مجھ سے
میں نے کانٹوں سے الجھنے کی سزا پائی ہے
میرے پیچھے تو ہے ہر آن یہ خلقت کا ہجوم
اب خدا جانے یہ عزت ہے کہ رسوائی ہے
ہاتھ نیکی سے تہی، سر پہ گناہوں کے پہاڑ
سب سہی، دل مگر اک تیرا ہی شیدائی ہے
پھونک کر ساری تمناؤں کے دفتر، یہ دل
اب تو بس تیری تمنا کا تمنائی ہے
ان کا دیدار تقی کیسا قیامت ہوگا
جب فقط انکے تصور میں یہ رعنائی ہے
©व@हिD️
#sad_shayari @suresh gulia @abhisri095 कथायति @h m alam s माही मुन्तज़िर