سینہ سپر کۓ ہوۓ آگے بڑھینگے ہم
یہ کس نے کہ دیا تیرے آگے جھکینگے ہم۔
سر کٹ گۓ اگر تو دکھے گا یہ حوصلہ
احباب کی زبان سے نعرہ کرینگے ہم۔
انسانیت کا خون رہے گا ہمیشہ سرخ
آئین کی کتاب کو جب بھی پڑھینگے ہم۔
ماضی سے حال تک کا سفر اس کا ہے گواہ
مر کر ہزار بار بھی زندہ رہینگے ہم۔
تاریخ ساز بن کے اٹھینگے جہان سے
چھاتی پہ گولی کھا کے جہاں بھی گرینگے ہم۔
آغاز ہے سفر کا کہ منزل ابھی ہے دور
تم کیوں سمجھ رہے ہو کہ آگے رکینگے ہم؟؟
تاریخ کی زبان سے بولینگے حشر تک
کٹ جاۓ گر زباں بھی تو کب چپ رہینگے ہم۔
بے آپ و گیاہ صحرا میں پالے گۓ میاں
بھوکے بھی رہ کے دو گنے دم سے لڑینگے ہم۔
ظالم کی کیا مجال کہ ہم کو اکھاڑ دے
مظلوم رہ کے دیکھنا کیسے جمینگے ہم۔
دشمن کی سانس سینے میں دم توڑ دیگی عونٓ
ہاتھوں سے ہاتھ تھام کے جس دم چلینگے ہم۔
#AunPratapgarhi