کبھی جو تھا تجھ پہ وہ اعتبار نہ رہا
میرے صنم اب مجھے تیرا انتظار نہ رہا
تھا کچھ اور ہی جب ہم تھے یکجان
وقت وہ پہلے سا اب میرے یار نہ رہا
دیئے ہیں زخم کئی تو نے اس عشق میں
دل میں میرے تیرے لئے اب پیار نہ رہا
بسیرا تھا جہاں رات دن صرف تیرا
میرے دل میں تیرا وہ دیار نہ رہا
حق تھا جس محبت پہ میرے ہرجائی تیرا
اس چاہت پر بھی تجھے کوئی اختیار نہ رہا
گلے میرے لگ کے رویا وہ آج کچھ اس طرح
دل میں میرے جو بھی تھا وہ غبار نہ رہا
صبا تاجر
#صباتاجر #اعتبار #اختیار #Urdughazal #sabatajir #غبار #انتظار #Shayai