کبھی جو تھا تجھ پہ وہ اعتبار نہ رہا
میرے صنم اب مجھے تیرا انتظار نہ رہا
تھا کچھ اور ہی جب ہم تھے یکجان
وقت وہ پہلے سا اب میرے یار نہ رہا
دیئے ہیں زخم کئی تو نے اس عشق میں
دل میں میرے تیرے لئے اب پیار نہ رہا
بسیرا تھا جہاں رات دن صرف تیرا
میرے دل میں تیرا وہ دیار نہ رہا
حق تھا جس محبت پہ میرے ہرجائی تیرا
اس چاہت پر بھی تجھے کوئی اختیار نہ رہا
گلے میرے لگ کے رویا وہ آج کچھ اس طرح
دل میں میرے جو بھی تھا وہ غبار نہ رہا
صبا تاجر
بزرگوں نے ہمارے سونپی ہے یہ امانت
جاں سے بڑھ کر کریں گے تیری حفاظت
آنے نہ دیں گے تجھ پہ کبھی کوئی آنچ
رہے گا سبز پرچم تیرا سدا یونہی سلامت
ملا کے خاک میں دشمن کے وجود کو
اے ارضِ پاک تجھے رہنا ہے تاقیامت
صبا تاجر
वो तुम्हारा क्रिसमस पर मिलना سہہ نہ سکوں یوں نظر انداز کرنا تیرا ڈال دے ہم پہ اک نظرِ عنایت
نظر بوسی کروں کرکے نظر بند تجھے بس اتنی سی ہے چاہت
صبا تاجر
Continue with Social Accounts
Facebook Googleor already have account Login Here