White شہر میں وہی موسم ، ٹوپیاں جلانے کا
مومنوں تقاضا ہے ، کھیتیاں جلانے کا
ہے عوام کی منشا ، مسندِ حکومت پھر
حق یہ کس نے بخشا ہے ، بستیاں جلانے کا
اُن سے کیسی اُمیدِ حرمتِ وجودِ زن
کھیل جن کا آبائی ، تتلیاں جلانے کا
خواہشیں جلا بیٹھیں ، خوف جن کو ہوتا تھا
گرم برتنوں سے بھی ، اُنگلیاں جلانے کا
اُس کے خط ہے بے معنی، اب نہیں کوئی مطلب
راکھ کو اڑانے کا ، پرچیاں جلانے کا
کیا خبر تھی منزل ہے ، ہے قرار سی راہیں
فیصلہ انوکھا تھا کشتیاں جلانے کا
__طلحہ مسماؔر __
©talha Mismaar
#sunset_time