خوشی جو نام ہوا تو کیا کمال ہوا
غم کے دستک دیتے ہی حال بےحال ہوا
ہوی مدت کے غم سے بےحس ہوئے
احساسات کے دور کو گزرے زمانہ ہوا
نیال جو اگنے لگے تھے چمن میں میرے
اس چمن پر بھی ظالموں کا وار ہوا
غم موج میں ہم نے بھی زہر کے تیر چلائے
خون سے داغ دار پہلے اپنا ہی دامن ہوا
سخت صبح میں امید توڑ دیتے تو رو دیتے
پر لہو جلا کے پرسکون شام کا انتظار ہوا
نازش منظور
©Nazish Manzoor
zamana