بندھن وہ اکیلا ہے پھر بھی کوئی بندھن نہیں چا | اردو شاعری اور غزل
"بندھن وہ اکیلا ہے پھر بھی کوئی بندھن نہیں چاھتا
وہ مسافر ہے پھر بھی کوئی ہمسفر نہیں چاہتا
وہ مریض ہے پھر بھی کوئی طبیب نہیں چاہتا
وہ پنچھی ہے پھر بھی وہ کوئی اڑان نہیں چاہتا
وہ کیسا عاشق ہے ، جو کوئی محبوب نہیں چاہتا"
بندھن وہ اکیلا ہے پھر بھی کوئی بندھن نہیں چاھتا
وہ مسافر ہے پھر بھی کوئی ہمسفر نہیں چاہتا
وہ مریض ہے پھر بھی کوئی طبیب نہیں چاہتا
وہ پنچھی ہے پھر بھی وہ کوئی اڑان نہیں چاہتا
وہ کیسا عاشق ہے ، جو کوئی محبوب نہیں چاہتا