جب سے گیا ہے وہ شخص ،سب ہی اداس ہیں
شہر اداس ہے، گلیاں اداس ہیں راستے اداس ہیں
وہ بھرم رکھنا جانتے تھےاور سب کے ہی لاڈلے تھے
کیاوہ یہ نہیں جانتےاسےیادکرتے،اسکےاپنےاداس ہیں
وہ سب کے دل میں رہتے تھےوہ یہ کیوں بھول گئے
وہ ناراض ہیں سب سے یاشایدخودبھی اداس ہیں
وہ جانتے تھےمجھےبھی ان سےمحبت ہوہی جائےگی
پھر محبت بےاعتبار ہوئ یا میرے لیے وہ اداس ہیں
جب محبت ہم کر بیٹھے وہ بہت دور ہیں ہم سے
وہ دل میں ہیں توپھرکیوں یہ دلکےکنول اداس ہیں
وہ لوٹا نہ مدت بعد بھی اسے کہو
اب تو پلٹ آ کہ اب تو منتطر ہیں ہم بھی اراس ہیں
دیکھا جو ان بچوں کو وہ جو ہم عمر سے تھے
وہ اسے وقت دیکھنا سیکھا رہا تھا شاید
جسےوہ سنتی، لگ رہے وہ معصوم سے تھے
وہ اسے سوئی کی حرکت دیکھا رہا شاید
وہ گھاس ساتھ کھیلتی، وہ بہت قریبی سے تھے
وہ تمہا ری طرح پیار سے دیکھتا اسے شاید
پھر وہ مجھے تم لگے وہ جو پیارے سے تھے
مگر وہ گم سی بیٹھی تھی میری طرح شاید
اسے بھی ڈر تھا وہ جو بچھڑنے سے تھے
مجھے لگا وہ میں اور تم بیٹھے ہیں شاید
مگر پھر یاد تمہاری تھی پھر یاد تماری آتی ھے
برستی بارش کی بوندیں دیکھی
پھر یاد کسی کی آئی
وہ جو باغ کا جھولا دیکھا
پھر کسی کی یاد آئی
وہ جھولے پہ بیٹھی بچی
وہ جھولے دیتا لڑکاجو دیکھا
پھر کسی کی یاد آئی
یاد آئی اس کی جب
آنکھوں پہ میری ھاتھ رکھا کسی نے
Continue with Social Accounts
Facebook Googleor already have account Login Here