مٹتی ہوئی تہذیب سے نفرت نہ کیا کر چوپال پہ بوڑھوں | اردو Shayari

"مٹتی ہوئی تہذیب سے نفرت نہ کیا کر چوپال پہ بوڑھوں کی کہانی بھی سنا کر معلوم ہوا ہے یہ پرندوں کی زبانی تھم جائے گا طوفان درختوں کو گرا کر پیتل کے کٹورے بھی نہیں اپنے گھروں میں خیرات میں چاندی کا تقاضا نہ کیا کر وہ قحط ضیا ہے کہ مرے شہر کے کچھ لوگ جگنو کو لیے پھرتے ہیں مٹھی میں دبا کر ©ડꪖⅈꪑ ƙꪖડんꪖꪀ"

 مٹتی ہوئی تہذیب سے نفرت نہ کیا کر
چوپال پہ بوڑھوں کی کہانی بھی سنا کر

معلوم ہوا ہے یہ پرندوں کی زبانی
تھم جائے گا طوفان درختوں کو گرا کر

پیتل کے کٹورے بھی نہیں اپنے گھروں میں
خیرات میں چاندی کا تقاضا نہ کیا کر

وہ قحط ضیا ہے کہ مرے شہر کے کچھ لوگ
جگنو کو لیے پھرتے ہیں مٹھی میں دبا کر

©ડꪖⅈꪑ ƙꪖડんꪖꪀ

مٹتی ہوئی تہذیب سے نفرت نہ کیا کر چوپال پہ بوڑھوں کی کہانی بھی سنا کر معلوم ہوا ہے یہ پرندوں کی زبانی تھم جائے گا طوفان درختوں کو گرا کر پیتل کے کٹورے بھی نہیں اپنے گھروں میں خیرات میں چاندی کا تقاضا نہ کیا کر وہ قحط ضیا ہے کہ مرے شہر کے کچھ لوگ جگنو کو لیے پھرتے ہیں مٹھی میں دبا کر ©ડꪖⅈꪑ ƙꪖડんꪖꪀ

shayari on love love shayari shayari attitude shayari sad attitude shayari
مٹتی ہوئی تہذیب سے نفرت نہ کیا کر
چوپال پہ بوڑھوں کی کہانی بھی سنا کر

معلوم ہوا ہے یہ پرندوں کی زبانی
تھم جائے گا طوفان درختوں کو گرا کر

پیتل کے کٹورے بھی نہیں اپنے گھروں میں

People who shared love close

More like this

Trending Topic