اے ضبط دیکھ عشق کی ان کو خبر نہ ہو
دل میں ہزار درد اٹھے آنکھ تر نہ ہو
مدت میں شام وصل ہوئی ہے مجھے نصیب
دو چار سال تک تو الٰہی سحر نہ ہو
اک پھول ہے گلاب کا آج ان کے ہاتھ میں
دھڑکا مجھے یہ ہے کہ کسی کا جگر نہ ہو
36 View
اے ضبط دیکھ عشق کی ان کو خبر نہ ہو
دل میں ہزار درد اٹھے آنکھ تر نہ ہو
مدت میں شام وصل ہوئی ہے مجھے نصیب
دو چار سال تک تو الٰہی سحر نہ ہو
اک پھول ہے گلاب کا آج ان کے ہاتھ میں
دھڑکا مجھے یہ ہے کہ کسی کا جگر نہ ہو
ڈھونڈے سے بھی نہ معنی باریک جب ملا
دھوکا ہوا یہ مجھ کو کہ اس کی کمر نہ ہو
الفت کی کیا امید وہ ایسا ہے بے وفا
صحبت ہزار سال رہے کچھ اثر نہ ہو
طول شب وصال ہو مثل شب فراق
نکلے نہ آفتاب الٰہی سحر نہ ہو
امیر مینائی
اے ضبط دیکھ عشق کی ان کو خبر نہ ہو
دل میں ہزار درد اٹھے آنکھ تر نہ ہو
مدت میں شام وصل ہوئی ہے مجھے نصیب
دو چار سال تک تو الٰہی سحر نہ ہو
اک پھول ہے گلاب کا آج ان کے ہاتھ میں
دھڑکا مجھے یہ ہے کہ کسی کا جگر نہ ہو
ڈھونڈے سے بھی نہ معنی باریک جب ملا
دھوکا ہوا یہ مجھ کو کہ اس کی کمر نہ ہو
الفت کی کیا امید وہ ایسا ہے بے وفا
صحبت ہزار سال رہے کچھ اثر نہ ہو
طول شب وصال ہو مثل شب فراق
نکلے نہ آفتاب الٰہی سحر نہ ہو
امیر مینائی
اے ضبط دیکھ عشق کی ان کو خبر نہ ہو
دل میں ہزار درد اٹھے آنکھ تر نہ ہو
مدت میں شام وصل ہوئی ہے مجھے نصیب
دو چار سال تک تو الٰہی سحر نہ ہو
اک پھول ہے گلاب کا آج ان کے ہاتھ میں
دھڑکا مجھے یہ ہے کہ کسی کا جگر نہ ہو
Continue with Social Accounts
Facebook Googleor already have account Login Here