English
کمرے میں دھواں درد کی پہچان بنا تھا کل رات کوئی پھر مرا مہمان بنا تھا بستر میں چلی آئیں مچلتی ہوئی کرنیں آغوش میں تکیہ تھا سو انجان بنا تھا وہ میں تھا مرا سایہ تھا یا سائے کا سایہ آئینہ مقابل تھا میں حیران بنا تھا نظروں سے چراتا رہا جسموں کی حلاوت سنتے ہیں کوئی صاحب ایمان بنا تھا ندی میں چھپا چاند تھا ساحل پہ خموشی ہر رنگ لہو رنگ کا زندان بنا تھا ©حاتم چنگیز
حاتم چنگیز
0 Love
ہر بار تجھ سے ملتے وقت تجھ سے ملنے کی آرزو کی ہے تیرے جانے کے بعد بھی میں نے تیری خوشبو سے گفتگو کی ہے ©حاتم چنگیز
8 Love
اپنی انگڑائیوں پہ جبر نہ کر مجھ پہ یہ قہر ٹوٹ جانے دے ہوش میری خوشی کا دشمن ہےتو مجھے ہوش میں نہ آنے دے - ©حاتم چنگیز
9 Love
67 View
ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے، لیکن خاک ہو جائیں گے ہم ، تم کو خبر ہونے تک ہم تمہیں اپنی خبر دیں بھی تو کیا سوچ کے دیں ہم کو رہنا ہی نہیں تم کو خبر ہونے تک ©حاتم چنگیز
37 View
You are not a Member of Nojoto with email
or already have account Login Here
Will restore all stories present before deactivation. It may take sometime to restore your stories.
Continue with Social Accounts
Download App
Stories | Poetry | Experiences | Opinion
कहानियाँ | कविताएँ | अनुभव | राय
Continue with
Download the Nojoto Appto write & record your stories!
Continue with Social Accounts
Facebook Googleor already have account Login Here