تیری پر اثر فضاؤں نے مجھے دوام بخشا ہے
مرے بے نام جزبوں کو تجھی نے نام بخشا ہے
اندھیری شب سے میں نکلا تو صبح نور میں پہنچا
ترے بیتے دنوں نے یہ مجھے انعام بخشا ہے
احمد چغتائی
تیری پر اثر فضاؤں نے مجھے دوام بخشا ہے
مرے بے نام جزبوں کو تجھی نے نام بخشا ہے
اندھیری شب سے میں نکلا تو صبح نور میں پہنچا
ترے بیتے دنوں نے یہ مجھے انعام بخشا ہے
احمد چغتائی
5 Love
جن کے ہونٹوں پہ طرب خیز ہنسی ہوتی ہے
وہ بھی روتے ہیں کتابوں میں چھپا کر چہرے
کرب کی زرد تکونوں میں کئی ترچھے خطوط
کس قدر خوش تھا میں کاغذ پہ بنا کر چہرے
Jin k honto pay tarab khaiz hansi Hoti h
wo b rotay hn kitabo may chupa kr chehray
karb k zrd takono may Kai tirchay khatoot
kis kadar Khush tha may kaghaz pay bna kr chehray
#urdupoetry#sadpoetry#اردو
بہاریں رشک کرتی تھیں چمن کو ناز تھا جن پر
نجانے کس خزاں میں کھو گیا وہ قافلہ گل کا
اب اٹھ کر چپ کرا اس بلبلِ غمگینِ ہجراں کو
عبث اے ہم نشیں چھیڑا ہے تونے تذکرہ گل کا
احمد چغتائی
baharain rashk krti thi chaman ko naaz tha Jin pr
najanay kis khizaan may kho gya wo qafla gul Ka
ab uth kr chup kra is bulbul-e-ghamgeen e hijraan ko
abas ay ham nasheen cheraa hy tunay tazkira gul Ka
Ahmad Chughtai
#urdupoetry#غزل
وہ بستی جس پر مہیب سائے
ایسے جمے کہ پتھر بن گئے
جن راہوں پر صدیوں کسی کا گزر نہ ہوا
راستے گویا ان سنا نوحا کرتے کرتے سو گئے
ایسی بستی جسے خورشید
اپنی طاق نسیاں پہ رکھ کے بھول گیا
ایسی بستی
جس سے چاند نے منہ پھیرا
Continue with Social Accounts
Facebook Googleor already have account Login Here