تجھے دور سے چا ھنا منظور ہے مجھے
میری اس عبادت پر غرور ہے مجھے
تجھے اپنے لفظوں میں چھپا کہ رکھوں گا
اپنی شاعری میں بسا کہ رکھوں گا
چاند سا ہے تو تیری چاندنی نہیں
میں خود کو زمیں بنا کہ رکھوں گا
میری چاہت ھے پھول میں خوشبو کیطرح
تو میرے پاس ھے دل میں دھڑکن کیطرح
اپنی محبت کے جذبوں کو کیسے کروں بیاں
کاغذ بکھر ہی نہ جائے ریت کے ذروں کیطرح
کاش؟تو جان جائے محبت کے جذبات کبھی
تو میرے پاس ھے سمندر میں لہروں کیطرح
Continue with Social Accounts
Facebook Googleor already have account Login Here