مُک گئیاں نے ساہواں ہاواں رہ گئیاں
یاداں چُکدیاں چُکدیاں باہواں رہ گئیاں
باؤ سارے شہراں دے وچ جا وسّے
پنڈاں دے وچ کَلیاں ماواں رہ گئیاں
میماں پنڈ دے مُنڈے اپنے کر لے سن
ہائے مسیریں تکدیاں راہواں رہ گئیاں
#عجب اپنا حال ہوتا جو وصال یار ہوتا
کبھی جان صدقے ہوتی کبھی دل نثار ہوتا
کوئی فتنہ تا قیامت نہ پھر آشکار ہوتا
ترے دل پہ کاش ظالم مجھے اختیار ہوتا
جو تمہاری طرح تم سے کوئی جھوٹے وعدے کرتا
تمہیں منصفی سے کہہ دو تمہیں اعتبار ہوتا
ساری دنیا کی محبت سے کنارہ کر کے
ہم نے رکھا ہے فقط خودکو تمھارا کر کے
چشم ویراں کو میسر ہو تخیل کی بہار
حسن جاناں کا کسی روز نظارہ کر کے
میں بھی ہو جاوں الجھنو کے بھنور سے آزاد
تم بھی آجاو خود کو صرف ہمارا کر کے
Continue with Social Accounts
Facebook Googleor already have account Login Here