تسکین نا ہو جس سے وہ راز بدل ڈالو
جو راز نا رکھ پائے ہمراز بدل ڈالو
تم نے بھی سنی ہو گی بڑی عام کہاوت ہے
انجام کا ہو خطرہ آغاز بدل ڈالو
پر سوز دلوں کو جو ، مسکان نا دے پائے
سر ہی نا ملے جس سے وہ ساز بدل ڈالو
وہ بستی جس پر مہیب سائے
ایسے جمے کہ پتھر بن گئے
جن راہوں پر صدیوں کسی کا گزر نہ ہوا
راستے گویا ان سنا نوحا کرتے کرتے سو گئے
ایسی بستی جسے خورشید
اپنی طاق نسیاں پہ رکھ کے بھول گیا
ایسی بستی
جس سے چاند نے منہ پھیرا
Continue with Social Accounts
Facebook Googleor already have account Login Here